Uncategorized

Ek Jot Jali Matwali Si by Saira Naz Last Episode 23 Online Reading


”اس رات جب تم ہوش میں تھیں تو میں نے سوچا کہ آج تم سے کھل کر بات کر ہی لیتا ہوں لیکن تم نے مجھے میری پہچان بتا کر حیران ہی کر دیا۔۔۔ میں تمھیں تنگ کرنے کے ارادے سے اس بات کو جھٹلاتا رہا لیکن پھر وہ ہوا، جو کبھی نہیں ہونا چاہیے تھا۔۔۔ تم نے کہا کہ تمھارے گھر والے تمھاری شادی کرنا چاہتے ہیں جب کہ میری اطلاع کے مطابق افلاک واسطی یہ جان چکے تھے کہ تم کسی سے نکاح کر چکی ہو۔۔۔ اس سب کے بعد بھی ان کی تمھاری کسی اور سے شادی کی بات کرنا میرے لیے کسی شاک سے کم نہ تھا۔۔۔ مطلب ایک شخص اپنی ہی بیٹی کو کیسے اس قبیح فعل پر اکسا سکتا تھا۔۔۔ اس بات پر میرا دماغ ایسا الٹا کہ میں بنا کچھ بتائے ہی اسپتال سے لوٹ آیا۔۔۔ مجھے اب افلاک واسطی سے دو دو ہاتھ کرنے تھے۔۔۔ میں دیکھنا چاہتا تھا کہ کیا کوئی انسان سچ میں اتنا گر سکتا ہے کہ نکاح پہ نکاح جیسے نیچ کام کو بھی درست گرداننے لگے۔۔۔ مجھے تم پہ بھی غصہ آیا۔۔۔ مجھ سے لاکھ ناراضگی سہی لیکن تم کیسے مجھے کسی اور سے نکاح کی دھمکی دے سکتی تھی؟ تم مجھے جان سے مار دیتی لیکن یہ نا کرتی۔۔۔ اسپتال سے آنے کے بعد میں لاشعوری طور پر تمھاری جانب سے کسی معذرت کا منتظر ہی رہا کہ شاید تمھیں احساس ہو جائے کہ تم نے کس طرح میرے جذبات کو ٹھیس پہنچائی ہے اور پھر تب میں تمھیں تمھارے ڈیڈ کے ہمارے نکاح سے آگاہ ہونے کا بتا دیتا لیکن میرا انتظار لاحاصل ہی رہا۔۔۔ اس بیچ میں بھائی پہ حملہ کرنے والے اور اس بیچ مرنے والی لڑکی کو لے کر ہی الجھا رہا اور ایک دن تم نے مجھے اپنے ہونے والے شوہر کی تصویر بھیج دی۔۔۔ تم جانتی ہو، میں اس دن کیسی اذیت سے گزرا تھا؟ مجھے لگا کہ تم نے مجھے سرِ بازار برہنہ کر کے میرے جسم پر کوڑے برسا دیے ہوں۔۔۔ ایک شخص کی مردانہ انا کو للکارنے کے بعد اگر تم سمجھتی ہو کہ تم اس سب میں حق بجانب ہو تو تم غلط ہو۔۔۔ میں یہ نہیں کَہ رہا کہ تمھیں موردِ الزام ٹھہرا کر میں ہر گناہ سے بری ہو گیا ہوں۔۔۔ ایسا ہرگز نہیں ہے لیکن اس قصے میں ہم دونوں کی برابر غلطی ہوتے ہوئے بھی تمھاری خطا ایسی نہیں تھی کہ اسے آسانی سے نظر انداز کر دیا جاتا۔۔۔ ایک مرد کو اسلام نے بیک وقت چار عورتوں کو اپنے نکاح میں رکھنے کی اجازت دی ہے لیکن پھر بھی خواتین کی اکثریت ایک کام کے جائز ہوتے ہوئے بھی اپنے شوہر کو اس پر عمل درآمد کی اجازت نہیں دیتی تو پھر سوچو کہ عورت کو جس چیز کی سرے سے اجازت ہی نہیں، وہ یوں دھڑلے سے اس کا پرچار کرے تو اس کے ناکح پہ کیا گزرتی ہوگی؟ میں نے ہر بار تمھیں موقع دیا کہ تم اپنی غلطی مان لو لیکن تمھاری ضد تھی کہ بڑھتی ہی جا رہی تھی۔۔۔ مجھے نہ تمھارے کسی مطالبے سے کوئی مسئلہ تھا اور نہ ہی ہم دونوں کے رشتے کی سچائی کسی کے سامنے لانے پر۔۔۔ میں تو بس ایک بار یہ چاہتا تھا کہ ہمارے بیچ ہوئی کسی گفتگو میں تم مجھے نکاح پہ نکاح کی دھمکی نہ دو لیکن تم ہر بار میرا دل مسل کر رکھ دیتی تھی۔۔۔ تم مجھ سے محبت کی دعوے دار تو تھی لیکن تمھیں نکاح کی حرمت کا اندازہ ہی نہیں تھا۔۔۔ تب تم مجھے اپنے باپ کی ہی بیٹی لگی، جو نکاح جیسے مقدس رشتے کا مذاق اڑا رہا تھا۔۔۔ میں تمھارے ساتھ زیادتی کا مرتکب ہوا تھا اور بدلے میں تم مجھ سے خفگی و ناراضگی کا پورا حق رکھتی تھی لیکن مجھ سے اپنی بات منوانے کا جو طریقہ تم نے اپنایا، وہ نہ تو مذہبی و معاشرتی پہلو سے کسی طور مناسب تھا اور نا ہی میرا اسے قبول کرنے کا کوئی ارادہ تھا۔“ اس وقت صرف فاکہہ ہی نہیں مواحد کی آنکھ سے بھی کئی آنسو ایک ساتھ بہہ نکلے تھے۔۔۔ ان دونوں کی نگاہوں میں ندامت تھی لیکن یہ بھی ایک حقیقت تھی کہ کئی طرح سے غلط ہوتے ہوئے بھی اس نکتے پر آ کر فاکہہ اس سے زیادہ قصور وار تھی۔
”میں تمھیں بتا دیتا ساری سچائی لیکن تم ہماری ہر ملاقات، ہر گفتگو میں اذہان سے اپنی منگنی اور شادی کا ذکر لے آتی تھی۔۔۔ تمھیں اندازہ ہی نہیں تھا کہ یہ سب کر کے تم مجھے کس قدر ذہنی آزار پہنچا رہی ہو؟ ایک غیرت مند مرد کے لیے اپنی عورت پہ کسی کی میلی نگاہ پڑ جانا بھی سوہان روح ہوتا ہے، کجا کہ اس کا اپنی ہی عورت کے منھ سے کسی اور کے ساتھ تعلق کی بات سننا! تم مجھ سے صرف ہماری ہی بات کرتی تو میں ایک پل نہ لگاتا، تمھیں حقیقت سے روشناس کروانے میں لیکن تم بار بار میری غیرت کو للکارتی رہی۔۔۔ تم ہماری محبت کے مقابل اپنی انا کو ایسے لائی کہ اذہان سے منگنی کے لیے ہی چلی آئی۔۔۔ میں نے اس تقریب کو نذرِ آتش کر کے تمھیں اشارہ بھی دیا کہ یہ مت کرو فاکہہ! لیکن تم سمجھی ہی نہیں۔۔۔ الٹا تم نے مجھے طعنہ دیا کہ میں غیرت مند ہوں تو تمھیں نکاح پہ نکاح سے روک لوں، تب میں تمھیں بتانا چاہتا تھا کہ تمھارے ڈیڈ مجھ سے زیادہ بے غیرت ہیں لیکن تب تک ایسی کئی حقیقتیں مجھ پہ آشکار ہو چکی تھیں کہ میں نے چپ رہنا ہی بہتر جانا لیکن اس کا یہ مطلب ہرگز نہیں تھا کہ میں تم سے غافل ہو گیا ہوں۔۔۔ میرا مطمع نظر تمھیں بحفاظت وہاں سے نکالنے کا تھا، جہاں رہ کر اگر تم سچائی جان لیتی تو شاید میرا تم سے ملنا بے حد کٹھن ہو جاتا۔“ مواحد وہ سارے واقعات دہراتے اذیت کی انتہا پر تھا جب کہ فاکہہ ایک بے نام سی ندامت و خلش میں گھری تھی۔۔۔ اس سے اختلافات اپنی جگہ لیکن مواحد کی یہ بات بالکل ٹھیک تھی کہ اس کے نکاح میں ہوتے ہوئے اسے یہ بالکل بھی زیب نہیں دیتا تھا کہ وہ یوں ان کے بیچ موجود مقدس رشتے کا مذاق بنائے۔۔۔ نکاح تو انسان کی بقا کا ذریعہ ہے، جس میں بندھتے ہی دو فریقین کو ایک دوسرے کا لباس قرار دے دیا جاتا ہے تو پھر وہ کیسے اسی لباس کو تار تار کر سکتی تھی؟ مرد کتنا ہی ظالم کیوں نا ہو، اس سے بھی علیحدگی سے پہلے عورت کو کسی اور سے رشتہ استوار کرنے کی اجازت نہیں اور نہ ہی اس کے چھوڑ دینے کے بعد وہ ایک مخصوص مدت سے پہلے ایسا کچھ کر سکتی ہے تو پھر جب وہ اپنے ناکح کے سامنے اس کے اپنے ساتھ تعاون کی اپیل پر صرف یہی ایک شرط رکھ رہی تھی کہ وہ کسی اور سے نکاح کر لے گی تو ایسے میں اسے کسی بھی نقصان سے بری الذمہ قرار نہیں دیا جا سکتا تھا۔۔۔۔ آج ہم لوگ مذہب سے ایسے دور ہو گئے ہیں کہ ہمیں صحیح اور غلط کی تمیز ہی نہیں رہی۔۔۔ موجودہ معاشرے کے نام نہاد ٹھیکیداروں نے ایسے ہماری نوجوان نسل کی ذہن سازی کر دی ہے کہ وہ اپنی غلطی ماننے کو تیار ہی نہیں ہوتی۔۔۔ ہم لوگ دھڑلے سے کسی اور کی خطائیں تو بخوبی گنواتے ہیں لیکن اپنی باری آتے ہی ہمارے پاس خود کو صحیح ثابت کرنے کو لاکھوں تاویلیں اور دلائل ہوتے ہیں۔۔۔۔ یہی وہ طرزِ عمل ہے، جسے بدلنے کی اشد ضرورت ہے۔
”میں اس وقت ایک ساتھ کئی محاذوں پہ لڑ رہا تھا۔۔۔ افلاک واسطی کا ہمارے نکاح سے آگاہ ہوتے ہوئے بھی تمھاری شادی کا اہتمام کرنا، اذہان امین کا ان کے نشانے پر ہونا، میرے حالیہ کیس کے سرے افلاک واسطی سے ملنا اور سب سے بڑھ کر میری اس ماہرِ نفسیات سے ملاقات جس کے پاس تم زیرِ علاج رہی تھی۔۔۔۔ میں تمھاری دوسری بار خود کشی کی کوشش پر بہت ڈر گیا تھا سو میں نے تمھاری ذہنی حالت پر بات کرنے کو ان سے رابطہ کیا۔۔۔ ان کا کہنا تھا کہ زوہیب والے واقعہ کے بعد سے تم خاصی حساس ہو چکی ہو اور تم کسی بھی بات یا واقعہ کے تمام پہلوؤں پر سوچے بنا ہی اس پہ ردعمل ظاہر کر دیتی ہو۔۔۔۔۔ منگنی کے بعد بھی تم سے یہ ساری سچائی چھپائے رکھنے کی یہی وجہ تھی کہ مجھے ڈر تھا کہ حقیقت جاننے کے بعد اگر تم افلاک واسطی سے باز پرس کرنے کھڑی ہو گئی تو کہیں وہ اپنا گناہ چھپانے کی خاطر تمھیں کوئی نقصان نہ پہنچا دیں یا تمھیں کہیں روپوش نہ کروا دیں۔۔۔ یہ دونوں صورتیں ہی میرے لیے ناقابل برداشت تھیں۔۔۔۔ بارہا میرے دل نے کہا کہ میں سب چھوڑ کر تمھیں لے کر کہیں دور چلا جاتا ہوں لیکن میری انا نے پیٹھ دکھا کر بھاگنا گوارا نہیں کیا۔۔۔ یوں بھی ایسا کرنے کی صورت میں ہمارے سر پر افلاک واسطی نامی تلوار ہمہ وقت لٹکی رہتی اور میرے بارے میں جان جانے کی صورت میں میرے گھر والوں کو بھی کئی طرح کے خطرات لاحق ہو جاتے اور میں ایسا ہرگز نہیں چاہتا تھا۔۔۔ سو میں نے فیصلہ کیا کہ جو جیسا چل رہا ہے، اسے ویسا ہی چلنے دیا جائے۔۔۔ اس سب کے باوجود بھی تمھاری مہندی سے ایک دن پہلے جب میں تم سے ملنے آیا تو بھی میرا دل شدت سے یہی چاہتا تھا کہ تم اس نکاح سے انکار کر دو اور پھر ہر بار کی طرح تمھاری ضد مجھے ہولا دیتی تھی۔۔۔ میں اس وقت ایک عجیب دوراہے پر تھا۔۔۔۔ تمھیں سچ بتا کر یا چھپا، ہر دو صورت میں تمھاری طرف سے مجھے شدید ردعمل کی توقع تھی لیکن میرے نزدیک رخصتی کے بعد جب تم میرے گھر آ جاتی تو تب تمھیں سچ بتانا زیادہ آسان ہوتا۔۔۔ تب میں ہوتا تمھیں سنبھالنے کے لیے لیکن تم نے یہاں پھر مجھے غلط ثابت کر دیا۔۔۔ مجھے تو اسی بات کی تسلی تھی کہ میں اپنی حقیقت تم پہ آشکار کر چکا ہوں سو بے فکری سے باقی معاملات نپٹانے میں لگا رہا لیکن تم نے تو اپنے ساتھ ساتھ میری جان نکالنے کی بھی پوری تیاری کر لی تھی۔۔۔ ایسے بھی کوئی کرتا ہے بھلا؟ کسی کی غلطی کی سزا، خود کو دینا کہاں کی عقلمندی ہے؟“ مواحد نے تاسف بھرے لہجے میں ایک سرزنش کے ساتھ اپنی بات کا خلاصہ کیا تھا۔
”مواحد! مجھے بھی ایک اعتراف کرنا ہے۔“ وہ خاموش ہو کر ایک گہرا سانس بھرتے، گاڑی کے شیشے کے پار دیکھنے لگا تو فاکہہ نے ندامت بھرے لہجے میں اسے مخاطب کیا تھا۔
”ضرورت نہیں! میں جانتا ہوں کہ تم کیا کہنا چاہتی ہو۔“ مواحد نے تو جیسے آج سوچ رکھا تھا کہ وہ اسے حیران ہی کرتا رہے گا۔
”تمھیں کیسے معلوم؟“ وہ آنکھوں میں ڈھیروں استعجاب لیے اس سے سوال گو ہوئی تھی۔

Faryal Khan

About Author

Leave a comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

You may also like

Uncategorized

Howto Determine Gallbladder Disease

17 Symptoms of Gallbladder Disease Ordering an composition is speedy and straightforward. Thus, you’ll get an essay which is totally
Uncategorized

Yar Yaroon sy nah Hon Juda By Zainaib Khan

  Yar yaroon sy nah hn juda by Zainaib khan season 2 Episode(1_19)   . is a Classic, Urdu, Romantic,