Classic Novels Classic Web Special College/University Based Comedy Novels Cousin Based friendship base Latest Novel Romantic Novels Rude Hero

Mere Mehboob Mere Sanam by Faryal Khan Episode 1 Online Reading

نئے بوائز اسکول کے سیکنڈری سیشن میں میرا پہلا دن تھا۔ میں بہت نروس تھا۔ اتنے سال پرانے پرائمری اسکول میں پڑھنے کے باوجود میرا وہاں بھی کوئی دوست نہیں تھا۔ میں ہمیشہ سب سے الگ تھلگ ہی رہتا تھا۔ لیکن وہاں کے چہرے میرے لیے شناسا تھے۔
لیکن یہاں نیا اسکول، نئی کلاس، نیا سیکشن اور سارے نئے چہرے، جن کے بیچ مجھے اپنا آپ بہت اجنبی سا لگا۔
ٹیچر نے ”نیو ایڈمیشن“ کے طور پر پوری کلاس سے میرا تعارف کرایا۔ اور جا کر بیٹھنے کو کہا۔
میں نروس سا دھیرے دھیرے آگے بڑھتا اپنے لیے بیٹھنے کی کوئی جگہ تلاش کر رہا تھا۔ لیکن مجھے ہر ڈیکس پر پہلے سے دو، دو لوگ بیٹھے ملے۔
بلآخر میں سب سے پیچھے ایک خالی ڈیکس پر بیٹھ گیا۔ میں پچھلے اسکول میں بھی ہمیشہ پیچھے ہی بیٹھتا تھا تا کہ لوگوں کی نظروں میں کم سے کم آؤں۔
ٹیچر نے پڑھانا شروع کیا تو میں نے دیکھا آس پاس سب پین نکال رہے ہیں۔ مگر میرے پاس تو پینسل تھی۔
”پتا ہے سکس کلاس میں آنے کے لیے میں اسی لیے اکسائیٹیڈ تھا کہ اب ہم بھی پین سے لکھ سکیں گے۔“ میری آگے والی ڈیکس پر بیٹھے لڑکے نے پر جوش انداز میں اپنے دوست سے کہا۔
اس کی بات سن کر مجھے بھی خیال آیا کہ میں نے اپنے پرانے کلاس فیلوز کو کئی بار باتیں کرتے ہوئے سنا تھا کہ بڑی کلاس میں تو سب پین سے لکھتے ہیں۔ لیکن میں تو پین لایا ہی نہیں۔ میں اپنے ہاتھ میں پکڑی پینسل دیکھ کر سوچنے لگا کہ اب کیا کروں؟
”یہ لو۔۔۔“ تب ہی میرے برابر والی قطار سے کسی کی آواز آئی۔
میں نے چونک کر دیکھا۔ وہ میرا ہی ہم عمر لڑکا تھا جس نے ایک پین میری طرف بڑھایا ہوا تھا اور چہرے پر بہت ہی جاندار مسکراہٹ تھی۔ غالباً وہ دیکھ چکا تھا کہ میرے پاس پینسل ہے۔
”پھر تم کیسے لکھو گے؟“ میں نے پین تھامے بنا سوال اٹھایا۔
”میں پین سے لکھنے کے لیے اتنا اکسائیٹیڈ تھا کہ بہت سارے پین لے کر آیا ہوں، تم یہ لے لو۔“ اس نے مسکراتے ہوئے اصرار کیا تو میں نے پین لے لیا۔
میں باقی سب کے ساتھ کام کرنے لگا۔ لیکن وہ لڑکا، جس نے پین دیا تھا، وہ کافی شرارتی طبیعت کا معلوم ہوا، جو کبھی ٹیچر سے فضول سوال کرتا، تو کبھی اپنے دوستوں کے ساتھ مستی کرنے پر ٹیچر سے ڈانٹ کھاتا، لیکن اس پر کوئی اثر نہ ہوتا۔
میں ”بیک بینچر“ تھا تا کہ لوگوں کی نظروں میں کم سے کم آؤں۔
اور وہ ”بیک بینچر“ تھا تا کہ زیادہ سے زیادہ شرارت کر سکے۔
اگلے دن میں اپنا پین لے کر آیا تھا۔ میں نے کلاس میں جاتے ہی اسے ڈھونڈا تا کہ پین واپس کر دوں۔ لیکن وہ بیگ رکھ کر کہیں چلا گیا تھا۔
میں اسے ڈھونڈتے ہوئے باہر آیا۔ وہ کوریڈور سے گزرتا نظر آگیا۔ میں اس کے پاس گیا۔
”احتشام۔۔۔“ میری پکار پر وہ رک کر پلٹا۔
”یہ تمہارا پین، آج میں اپنا پین لے آیا ہوں۔“ میں نے اس کی امانت بڑھائی۔
”تمھیں میرا نام کیسے پتا چلا؟“ وہ تھوڑا متعجب ہوا۔
”کل جب ٹیچر نے تمھیں ڈانٹ کر کہا تھا کہ۔۔۔۔احتشام پلیز کیپ کوائٹ۔۔۔تب پتا چلا۔“ میں نے سادگی سے بتایا۔
”اچھا۔۔۔“ اس کے چہرے پہ پھر وہ ہی جاندار سی مسکراہٹ آگئی۔
”ویسے تمھیں یہ لوٹانے کی ضرورت نہیں ہے، تم اسے رکھ سکتے ہو ولید۔۔۔“ وہ آرام سے گویا ہوا۔
”تمھیں میرا نام کیسے پتا چلا؟“ اب متعجب ہونے کی باری میری تھی۔
”کل جب ٹیچر نے تمہارا تعارف کراتے ہوئے کہا تھا کہ۔۔۔۔ہی از ولید رحمٰن یور نیو کلاس میٹ۔۔۔۔۔تب پتا چلا۔۔۔“ اس کے جواب پر میں ہنس دیا۔
”ویسے اچانک اسکول بدلنے کی کوئی خاص وجہ؟“ وہ میرے بارے میں مزید کریدنے لگا۔
”میرے امی ابو کا روڈ ایکسیڈینٹ میں انتقال ہوگیا ہے، تو اب چاچو چچی مجھے اپنے گھر لے آئے ہیں، انہوں نے ہی یہاں میرا ایڈمیشن کرایا ہے۔“ میں نے سادگی سے بتایا تو یہ سن کر اس کے چہرے پر یکدم افسوس کا تاثر آیا۔
”اوہ۔۔۔تو تمہارا کوئی بھائی بہن نہیں ہے یہاں؟ یا چاچو کے بچے؟“ اس نے آہستگی سے پوچھا۔
”میرے بھائی بہن نہیں ہیں، اور چاچو کا بیٹا بہت چھوٹا ہے، پرائمری سیکشن میں پڑھتا ہے۔“ میں نے بھی ایسے ہی جواب دیا۔
”چلو آج سے تم ہمارے دوست ہو۔“ اس نے اگلے ہی پل پر جوشی سے ہاتھ بڑھایا۔
”تھینکس۔۔۔۔لیکن میں دوست نہیں بناتا۔“ میں نے ہاتھ نہ تھاما۔
”لیکن میں تو بناتا ہوں، اور میرا پین لے کر اب تم بھی میرے دوست بن چکے ہو۔“ اس کے جوش میں کمی نہ آئی۔
”ہاں تو میں پین واپس کرنے ہی تو آیا ہوں۔“ میں نے دوبارہ پین بڑھایا۔
”نہ۔۔۔اب یہ واپس نہیں ہوگا۔۔۔۔اب تو تم میرے دوست بن گئے۔“ اس نے پین کے بجائے میرا ہاتھ پکڑ لیا۔
”یہاں کیا کر رہے ہو احتشام؟“ تب ہی اس کے باقی دوست بھی وہاں آگئے۔
”اچھا ہوا تم لوگ بھی آگئے، یہ ہے ولید، آج سے یہ بھی ہمارا دوست ہے۔“ احتشام نے اعلان کیا۔
اس کے دوستوں نے پہلے سرتاپا مجھے دیکھا، پھر ایک دوسرے سے نظروں کا تبادلہ کیا۔ جیسے انہیں یہ نیا اضافہ کچھ خاص پسند نہ آیا ہو۔
میں بھی ان لوگوں میں شامل نہیں ہونا چاہتا تھا لیکن احتشام کی ضد کے آگے میں بھی ان لوگوں کی طرح کچھ نہ کہہ پایا۔

Admin2

About Author

Leave a comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

You may also like

Classic Novels Latest Novels New Writer Novels Romantic Novels Social Novels

Rishta Dil Ka Written by Rayed

Rishta Dil Ka written by Rayed is a Classic, Urdu, Romantic, & Social Novel.  It was published online on Classic
Classic Novels Latest Novels New Writer Novels Romantic Novels

Sarangae Written by Harmia Murat Episode 1

Sarangae Written by Harmia Murat  Episode 1 is a Classic, Urdu, Romantic, & Social Novel.  It was published online on