Uncategorized

Ye Manzil Asaan Nahin by Kainat Riyaz Episode 6

اور اس کے پیچھے چھوٹے چھوٹے قدم اٹھاتی اس سے کچھ فاصلے پر چلتی حالاتوں کی دھتکاری صدمے سے نڈھال فاریہ تھی ۔۔۔۔دل جان پر ڈھیروں ذلت و رسوائی کا بوجھ لیے اس سے بھی  سبک رفتار سے چل رہی تھی۔ بے وجہ ،بے مقصد ۔۔۔۔
زبان تالو سے چپکی ہوئی تھی، گنگ تھی۔۔ دل و دماغ صاف سلیٹ ، ماؤف ۔۔۔۔دھیمی بوجھل رفتار سے بے وجہ ہی قدم اٹھا رہی تھی۔۔۔۔جانا کہاں تھا ۔علم نہیں ۔۔۔راستہ کونسا چننا تھا ۔معلوم نہیں۔۔۔۔۔زندگانی، نصیب ، راہیں،  سب دغا باز نکلے تھے ۔۔۔اسکی زندگی میں اپنا کچھ بھی نہیں تھا۔ نہ راستہ، نہ منزل اور نہ کوئی  مقصد ،اور اب تو شاید ٹھکانا بھی نہیں تھا ۔۔اب اس کے آگے کوئی امید بھی باقی نہیں رہی تھی ۔جو کچھ تھا وہ بھی آج اس زلت و رسوائی نے چھین لیا تھا۔۔۔ کچھ نہیں بچا تھا۔۔ عزت و احترام تو اس کی اپنے سوتیلوں کی نگاہ میں  پہلی بھی نہ تھا،، پر آج سب محلے والوں کی نظروں میں نفرت اور حقارت دیکھ کر وہ ہار گئی تھی۔۔۔کیا اب سب ہمیشہ اسے اسی نگاہ سے دیکھیں گے؟۔۔۔اس کی مقدر نے اسکی زندگی کے ساتھ یہ کیسا کھیل کھیلا کہ ایک دن کے چند گھنٹوں کے سفر نے ایک انجان مسافر کے سپردِ کر دیا ۔زندگی ہی بدل ڈالی اس کی ۔۔۔ اس کے زہن پر پھن پھیلائے یہی چند ہیبت ناک خیالات پل پل رگوں کو ڈس رہے تھے۔۔ اسی کے ساتھ ایسا کیوں ہوتا تھا۔ مشکلات اسی کے منتظر کیوں رہتی تھیں۔۔۔تکلیف اسی کے لئے کیوں تھیں۔یہ کیا اور کیوں ہو رہا تھا ۔۔۔وہ ہمیشہ یہ سوچتی تھی۔۔مگر آج یہ سوچنے کے لئے نہیں تھا ۔آج اس کا دل بس ایک ہی لفظ گردان رہا تھا۔۔۔۔ اب آگے کیا ہونا تھا۔۔۔؟؟
شانی وہیں پہ آن رکا جہاں وہ کار کو چھوڑ گیا تھا۔ پتھریلے تاثرات لیے شل دماغ اور اڑی ہوئی رنگت کے ساتھ۔۔۔۔۔خون تو سفید پڑ گیا تھا۔جب نکاح نامہ کے صفحہ پر اپنے نام کا پہلا حرف لکھا تھا ۔  زہن میں اس وقت بے تحاشا خوف ۔۔۔پچتاوے بے بسی انتشار مچا رہی تھی۔۔پر اب ، اب تو دل و دماغ ایک دم خالی تھے نا کچھ سوچنے کی صلاحیت بچی تھی نا سمجھنے کی قوت۔۔۔اپنی صفائی تک پیش کرنے کی اجازت نہیں دی گئی تھی تو وہ لوگ مہلت کیا دیتے ۔۔۔۔
شانی کار کے بونٹ پر ہاتھ جمائے کتنی ہی دیر جبڑا کسے چپ چاپ کھڑا رہا۔۔۔ایک دم خاموش ۔۔۔بے بس ناچارگی سے تھوڑی گردن سے جا لگی۔۔۔۔اس کا سر درد کی شدت سے دکھنے لگا تھا ۔۔  کنپٹیاں سلگ سلگ کر جل رہی تھیں اور اس تکلیف کے احساس نے جیسے اچانک اسے ہوش دلایا تھا۔۔۔.۔۔پھٹی پھٹی آنکھوں سے ارد گرد دیکھا۔ نظروں کے سامنے ہر سمت اس نا معلوم جگہ کے بے روشن سے مقام نظر آئے۔۔وقت کیا ہو گیا تھا وہ نہیں جانتا تھا۔۔۔ پر  اسے گھر سے نکلے 
 گھنٹوں بیت چکے تھے گھر والے پریشان ہونگیں ۔ فون کرتے رہے ہونگیں ۔۔۔گھر گیا بھی تو کیا کہے گا ؟کیا بتائے گا کہ اس پر کیا آفت آن پڑی تھی جو نکاح تک نوبت آ پہنچی تھی ۔۔ کیا سب اعتبار کریں گے ۔۔؟؟ اور دادو وہ تو ۔۔؟؟؟ ان کا ردعمل سوچ  کر ہی  پریشانی کا شکار ہو گیا۔اتنے دیر گھر سے باہر رہنے کا کیا جواب دے گا۔اس پر ایک نئی مصیبت کے ساتھ سامنا تو اور بھی مشکل تھا۔۔۔وہ حد سے زیادہ اکتاہٹ میں مبتلا ہونے لگا  تھا۔اس نے ہڑبڑی میں فون جینز کی جیب سے نکالنا چاہا پھر ٹھٹک کر رکا۔۔۔
وہ کسے فون کرے گا۔۔ذکاء تو اب تک فلائٹ پکڑ بھی چکا ہوگا شاید۔۔۔وہ یہاں رکتا تو ضرور کوئی حل نکال لیتا۔۔اور اب شانی کو اس کی واپسی تک انتظار کرنا تھا ۔۔جو بہت مشکل ہو رہا تھا ۔۔اس نے مضطرب کیفیت میں کنپٹیوں کو مسلا ۔۔حالت پہلے ہی ساتھ نہیں تھے اور اب تو ایک نئی پریشانی نے آن گھیرا ۔ عجیب سی بے چینی دل میں سمائی چہرے پر الجھنوں کے ان گنت جال بچھے ۔۔۔ طبیعت میں اضطرار گھلنے لگا جس میں تشویش کی تاثیر زیادہ تھی ۔رات کے اس اندھیرے نے اس کی آنکھوں میں بے بسی کی نمی گھولی۔۔شانی کے زہن پر ایک ساتھ اچانک جیسے بہت سی سوچوں کی یلغاروں نے غلبہ پایا۔۔درد نے ہتھوڑے برسائے تھے۔۔ کان سائیں سائیں کرنے لگے ۔۔ذلت و خواری کا غم تھا یا غصّے کی انتہا پر اس کا دماغ پھٹنے لگا تھا ۔۔۔۔غضب سے پلٹا اور اپنے پیچھے دھول پر نظروں کو جما کر چپ چاپ کھڑی لڑکی کو دیکھا تو دماغ کی پھٹتی شریانیں کھولنے لگی۔ غصے کی شدت سے زور دار آواز کے ساتھ کار کی چھت پر ہتھڑا مارا ۔۔۔ وہ سہم گئی۔
” کیا قصور تھا میرا ہاں ۔۔۔۔!!! کیا قصور تھا ؟ تم سے ہمدردی کی اس غلطی کی سزا دی گئی ہے “
آواز تھی یا دھاڑ مگر اس خاموش فضا میں شانی کی  آواز دور تک گونجی۔ وہ دل برداشتہ ہو چلایا تھا۔۔۔۔۔منجمد کھڑی فاریہ کا سکتہ ٹوٹا ۔۔ صدمے سے ایک پل کو اچھل کر خالی خالی آنکھوں سے کچھ قدموں کے فاصلے پر کھڑے اس شخص پر نظر اٹھائی۔۔ بد حواس سی کیفیت۔۔۔۔۔وہ غائب دماغی کے عالم میں اس انجان نگہبان کو دیکھے گئی جو اب تک اس کے ساتھ تھا اتنی بدنامی اور زلت سہنے کے بعد بھی اس کے سامنے تھا ۔۔۔اس کی کرب زدہ  پتھر بنی آنکھیں ساکت ہوئیں۔۔۔۔
” ایسا بھی کہیں ہوتا ہے کیا۔۔۔۔جو آج یہاں ہوا ہے ۔۔۔ہمارے ساتھ۔۔۔میرے ساتھ، ڈرا دھماکا کر، الٹے سیدھے الزام لگا کر ایسے ہی بنا سچ جانے ہی باندھ دیا تمہیں کسی کے ساتھ بھی ۔۔“
وہ غصیلے تاثرات لیے طنز و حقارت سے ایک بار پھر بھڑکا اور وہ کچھ قدموں کا فاصلہ مٹایا جو اب تک درمیان میں حائل تھا۔۔۔۔۔ عتاب میں جلتے اس شخص کا غصّہ دیکھ فاریہ نے سہم کر آنکھیں میچ لیں۔

Admin2

About Author

Leave a comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

You may also like

Uncategorized

Yar Yaroon sy nah Hon Juda By Zainaib Khan

  Yar yaroon sy nah hn juda by Zainaib khan season 2 Episode(1_19)   . is a Classic, Urdu, Romantic,
Uncategorized

Dil dharky tery liye By Warda makkawi

dharky dil twry liye by Warda makkawi is a Classic, Urdu, Romantic, & Social Novel.  It was published online on