Uncategorized

Ye Manzil Asaan Nahin by Kainat Riyaz Episode 6


” یہ پولیس وولیس کا مسئلہ نہ ہوتا نا تو ان کو دیکھتا میں۔۔میں صرف دوبارہ تھانے کے چکروں میں پڑ کر اپنے خاندان کی بدنامی نہیں چاہتا تھا۔۔۔ پہلے ہی جانے کس پھوٹی قسمت کی وجہ سے تھانے پہنچ گئے ایک غلط فہمی کے بیس پر۔۔دوبارہ اگر تمہارے محلے والوں کی غلط بیانی پر تھانے جاتا تو کسے مدد کو بلاتا ۔۔اور کتنی شرمناک بات ہوتی کہ میں رات گئے تمہارے گھر سے سب کو ملا ۔۔اب یہ حقیقت تو بس تمہاری ماں اور بھائی ہی جانتے تھے نا کہ میں کیوں گیا تھا ۔۔مگر انھوں نے جانے کونسی دشمنی نکالی ہے ہم سے کہ …“اس نے ہتھیلی پہ مکا مارا۔۔
 “I’m so frustrated! This is ridiculous ۔I’m fed up with this !
I’m at my wit’s end!”
غصے کی شدید لہریں اٹھ اٹھ کر اس خوبرو کے چہرے کو متاثر کر رہی تھی۔فاریہ کو اپنا آپ مجرم لگا ۔کچھ نہ کر کے بھی وہ قصور وار تھی۔۔۔وہ ایک نیک شخص تھا ۔ اچھے گھرانے میں میں پلا بڑھا تھا ۔۔اونچی اور اچھی تربیت کا لڑکا۔۔ایسے میں اس زیادتی پر اس کا  آپے سے باہر ہونا حق بجانب تھا۔۔ اس کا  چیخنا چلانا جائز تھا ۔۔۔
”میں نے غلطی کی ۔۔۔اپنی زندگی کی بہت بڑی غلطی کی ہے یہاں آکر ۔۔کاش کے ۔۔۔۔۔۔“وہ جیسے ناچاری سے کہتے ہوئے جملہ پی گیا ۔۔کچھ اگر اور مگر کے ساتھ کاش بھی بڑے بے رحم ہوتے ہیں ۔۔اور پچھتاوے سے سنے بھی ۔۔پھر اچانک اس کے  زہن میں کچھ کلک ہوا تھا۔۔
”ایک منٹ تم !“  شانی نے اب کچھ سمجھتے ہوئے اس کے چہرے کے سامنے انگلی اٹھائی جیسے کسی ادھوری بات کی تصدیق چاہ رہا ہو۔۔۔پر انداز مشکوک تھا۔۔۔
“تم جانتی تھی نا ایسا کچھ ہونے والا ہے ۔تمہارا وہ مجھے بار بار کا انکار کرنا۔۔۔۔تم مُجھے لےجانا نہیں چاہتی تھی ساتھ۔۔ وہ یہی وجہ تھی۔۔۔کہ تمہارے محلے والے ایسے تھے اور وہ تمہاری ماں اور بھائی ۔۔ان کی تم سے اتنی نفرت کی کیا وجہ تھی۔۔۔؟“
وہ سنجیدگی سے پوچھ رہا تھا۔۔۔۔فاریہ نے مٹھیوں کو بے دردی سے بھینچا ۔۔ لب تو سرے سے ہی پیشمانیوں اور شرمندگی کے باہم پیوست تھے۔۔۔۔پھر اس نے کہنے کو ہمت بٹوری تھی۔۔
”وہ میرے سگے ماں بھائی نہیں ہیں ۔۔وہ میری اسٹیپ مدر ہیں ۔۔میری ماں کی ڈیتھ کے کچھ سالوں بعد بابا نے دوسری شادی کی تھی ان سے ۔۔ان کی بھی دوسری شادی تھی بابا سے ۔۔اور ان کی پہلی شادی میں سے ہی ان کا یہ بیٹا ہے ۔۔“
فاریہ نے ڈبڈبائی آنکھوں میں شرمندگی بھر کر اسے صاف گوئی سے جواب دیا تھا ۔۔
”لو ۔۔اور سن لو کہانی کا نیا ٹوئسٹ ۔۔۔“
وہ استہزاء سے سر جھٹک تالی بجا کر کھڑا ہو گیا ۔۔مضحکہ خیز بےبسی تھی۔۔
”مجھے شک ہی تھا کہ وہ عورت تمہاری سگی ماں تو نہیں ہو سکتی ۔۔اس کا رویہ ہی بتانے کو کافی تھا ۔۔ قصور تمہارا نہیں ہے ۔۔۔بے وقوف تو میں تھا ۔۔۔“
وہ ہنسا تھا خود پر اور شدت سے اپنی انجانے میں کی گئی غلطی کا احساس ہوا ۔۔
فاریہ کے خشک حلق میں کانٹے پیوست ہوئے آنسوں جاری ہوگئے ۔۔ پاؤں جیسے اسی کچی زمین کی خاک پر جم گئے ۔۔وہ لڑکا بے چارہ پھنس گیا تھا ۔۔
وہ متذبذب کا شکار ہو ایک طرف ایک تھڑے پر جا کر سر تھام بیٹھ گیا ۔۔۔
اور فاریہ مجرموں کی طرح ایک طرف بس کھڑی رہ گئی ۔۔
اسی تھڑے کے پیچھے ایک بوسیدہ سی دکان تھی ۔
خستہ ٹوٹے پھوٹے مکانات ۔۔۔۔دور دور تک دکھائی دیتے خاموش گھروں کے بند دروازوں پر جیسے ویرانیت کا کہرا چھایا ہوا تھا ۔۔۔ کسی مکان کی لکڑی کی ٹوٹی کھڑکی سے بس نام کی دھیمی روشنی جھلک دکھلا رہی تھی۔۔
شانی کی نظر اس روشنی میں اڑتے ذرات پر جم گئی ۔
”چلو!!“طویل خاموشی کے بعد وہ اچانک اٹھا اور گاڑی کی سمت بڑھ گیا ۔۔فاریہ نے چونک کر سر اٹھایا۔کیا وہ کوئی فیصلہ کرنے میں کامیاب ہو گیا تھا ۔۔
”کہاں؟؟“بے اختیار فاریہ کے منہ سے پھسلا ۔
”گھر تو ابھی نہیں جا سکتا ۔۔تمہارا ہی کچھ انتظام کرنا ہے ۔۔اور ابھی اس رشتے کے متعلق مزید کچھ سوچنے کی سکت نہیں ہے مجھ میں ۔۔مجھے بس ریلیکس ہونا ہے اور پھر سوچنا ہے ہمیں آگے کیا کرنا ہے ۔“وہ تیزی سے دروازہ کھول کر اندر بیٹھا تھا۔۔۔اس کی دوٹوک گمبھیر آواز سن فاریہ ناسمجھی سے چل کر گاڑی تک آئی ۔۔
”میرا انتظام مطلب ؟“اس کے چہرے پر ایک بار پھر خوف سمٹ آیا تھا ۔۔
”ہاں۔۔واپس اس محلے میں تم نہیں جا سکتی ،تمہیں یہاں چھوڑ کر میں نہیں سکتا ۔اپنے گھر فی الحال ہم دونوں نہیں جا سکتے۔۔تو کچھ سوچتے ہیں آگے۔۔۔بیٹھو تو اندر۔۔!“شانی نے ایک دم سنجیدگی سے کہتے ہوئے اس کے لئے آگے ہو دروازہ کھولا ۔۔تو فاریہ بنا کسی حیل و حجت کے بیٹھ گئی۔۔ویسے بھی اب اس کے پاس تو کوئی ٹھکانہ نہیں تھا ۔۔جو تھا وہی شخص تھا۔۔جو کہ اب اس کا ناکح تھا ۔۔
”کیا تمہارے حلقہ احباب میں کوئی ایسا گھر ہے جہاں تم فی الحال کچھ دن سٹے کر سکو ۔“
گاڑی کو اس کے محلے سے ہمیشہ کیلئے نکالتے ہوئے اس نے مین سڑک پر پہنچتے ہی گردن اس کی سمت موڑی تھی ۔وہ انگلی دانتوں میں دابے بیٹھی باہر دیکھ رہی تھی۔۔ہلکے سے نفی میں گردن ہلا دی۔۔
”مطلب کوئی بھی نہیں ہے ۔۔کوئی رشتے دار وغیرہ!“ اسے حیرت ہوئی تھی ۔۔
”نہیں۔۔ میرے ننھیال میں بھی میری ماں اکیلی اکلوتی بیٹی تھی ۔اور ان کی حیات میں ہی نانو نانی چل بسے تھے ۔۔ ماموں ،خالہ کوئی نہیں ہے اور بابا کے دور پرے کے جو رشتے دار ہیں جنہیں میں جانتی ہوں وہ اس شہر میں نہیں ہوتے ۔۔ہمارا کسی کے یہاں آنا جانا بھی نہیں تھا۔۔تو۔۔۔“آگے اس نے بےکلی سے کندھے اچکا دیئے تھے ۔۔شانی ہونٹوں کو اوہ کی صورت میں سکوڑ کر کچھ سوچ میں پڑ گیا ۔۔
”کوئی ایسی دوست سہیلی بھی نہیں ہے جس کے گھر تم رہ لو؟“ چند ثانیے بعد پھر شانی سوالیہ انداز میں اس کو متوجہ کر گیا تھا ۔۔فاریہ نے گہری آہ بھری۔۔
”صدف سے ہی تھی میری دوستی ۔۔اور اس کی ماں نے وہاں کیا سلوک کیا ہے میرے ساتھ پورے محلے کے سامنے ،یہ آپ جانتے ہیں ۔۔وہ اب کبھی مجھے صدف سے ملنے نہیں دیں گی ۔“اس کی آواز میں نمی گھلی تھی۔۔ شانی نے غیر محسوس کن طریقے سے بوجھل سانس فضا کے سپرد کی۔ 
”تو مطلب اس وقت تمہارے پاس رہنے کے لئے کوئی ٹھکانہ نہیں ہے۔۔“
”جی بالکل ۔۔ایسا ہی ہے۔۔۔“اس نے دھیرے سے کہتے ہوئے سر اثبات میں ہلا کر اپنے ہاتھوں پر نظر جما لی۔۔گاڑی میں ایک بار پھر سناٹا چھا گیا ۔۔بس انجن کی آواز خالی سڑکوں پر گونجتی تیزی سے سفر کرتی جا رہی تھی ۔۔
”تو پھر میں تمہیں اس وقت کہاں لے جاؤں ؟“اس نے پریشانی سے خودکلامی کی تھی ۔۔ مگر فاریہ کے فرنٹ سیٹ پر بیٹھے ہونے سے یہ خودکلامی واضح سنائ دی تھی۔۔۔اسے اس کی پریشانی پر ملال ہوا۔۔
”آپ مجھے یہی کہیں اتار دیں۔۔اور اپنے گھر چلے جائیں ۔۔میں اپنا انتظام خود کر لوں گی۔۔“اس نے شانی کی پریشانی کا ایک موزوں حل نکالا تھا ۔۔شانی نے لب بھینچ کر ناراضی سے اسے دیکھا ۔۔
”ایسا کم ظرف نہیں ہوں ۔۔ کہ اب صرف خود کو اس مشکل سے نکالنے کے لئے تمہیں بیچ راہ میں چھوڑ دوں ۔۔ نکاح میں آ گئی ہو میرے۔۔ ذمےداری بن چکی ہوں۔۔اسے نبھاؤں گا بھی۔۔اور جب تک تمہارے رہنے کا کوئی اچھا انتظام نہیں کر لیتا تب تک تو نہ تمہیں کسی کے آسرے پر چھوڑوں گا اور نہ بے آسرا ۔۔۔ ہاں زندگی میں آگے ہمیں کیا کرنا ہے اس کے متعلق نہیں سوچا ابھی ۔۔مگر مجھے پتا ہے اس کا بھی ہم سوچ ہی لیں گے ۔۔بس کسی طرح یہ ظالم رات کٹ جائے ۔۔“ شانی نے سنجیدگی اور متانت سے کہہ کر رات کا اندھیرا پھیلائے آسمان کی سمت چہرہ اٹھایا تھا ۔۔فاریہ نے اسے دیکھا۔۔جانے کیوں وہ شخص اسے اپنا سا لگنے لگا تھا ۔۔جانے انجانے میں اس سے بہت سی امیدیں وابستہ ہوئی تھیں ۔۔اسے کفالت میں لیئے سفر کرتے اس لڑکے کو دیکھ پہلی بار زندگی میں اسے کسی مضبوط سائبان کا احساس ہوا تھا۔۔
رات کے اندھیرے میں ڈوبی سڑک پر دوڑتی گاڑی میں بیٹھے دو وجود کہنے کو اجنبی تھے۔۔مگر کون کہہ سکتا تھا وہ کچھ پل قبل کتنے مضبوط رشتے کی ڈور میں بندھ گئے ہیں ۔۔

                         •••••••••••

Admin2

About Author

Leave a comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

You may also like

Uncategorized

Yar Yaroon sy nah Hon Juda By Zainaib Khan

  Yar yaroon sy nah hn juda by Zainaib khan season 2 Episode(1_19)   . is a Classic, Urdu, Romantic,
Uncategorized

Dil dharky tery liye By Warda makkawi

dharky dil twry liye by Warda makkawi is a Classic, Urdu, Romantic, & Social Novel.  It was published online on